کرم فطرت احباب وہی ہے کہ جو تھا
کرم فطرت احباب وہی ہے کہ جو تھا
یعنی حال دل بیتاب وہی ہے کہ جو تھا
رونق شہر مری آنکھوں سے دیکھو لوگو
ایک ویرانہ پس خواب وہی ہے کہ جو تھا
بارہا چھیڑا ہے ساز رگ جاں کو پھر بھی
دل سے اک رشتۂ مضراب وہی ہے کہ جو تھا
اشک الفت کو حقارت سے نہ دیکھو کہ یہ اشک
آج بھی گوہر نایاب وہی ہے کہ جو تھا
یوں تو ہر طرح مسائل میں اضافہ ہے مگر
قصۂ منبر و محراب وہی ہے کہ جو تھا
تکیۂ خاک قناعت ہے ادھر اور ادھر
بستر اطلس و کمخاب وہی ہے کہ جو تھا
لاکھ تسکین کے سامان میسر ہیں ضیاؔ
عالم دیدۂ بے خواب وہی ہے کہ جو تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.