کثرت تماشا کو وحدت آشنا پایا
کثرت تماشا کو وحدت آشنا پایا
ہستیٔ فنا میں بھی جلوۂ بقا پایا
کیا ہوا خضر نے جو چشمۂ بقا پایا
جینے پر مرے تو کیا جینے کا مزا پایا
جذبۂ نظارہ ہے آنکھ کی خطا کیا ہے
کعبہ میں صنم دیکھا دیر میں خدا پایا
خوں ہوا تمنا کا ظلم سربسر دیکھا
دل کو امتحاں میں بھی صبر آزما پایا
ہو گیا ہے کثرت میں راز آشکار اس کا
شان ہر جگہ دیکھی جلوہ جا بجا پایا
درد سے ہوئیں پیدا دل میں سو تمنائیں
زندگئ لذت کو درد آشنا پایا
پردہ در خموشی ہے بے حجاب آنکھیں ہیں
راز بزم دشمن کا ہم نے کچھ پتا پایا
حسن کی کشش ہی میں رہبری کی قوت تھی
گمرہان الفت نے راہ کا پتا پایا
راز ہو گیا افشا اٹھ گیا حجاب آخر
آنکھ سے چھپے تو کیا دل میں ظاہرا پایا
یاد آ گیا دل کو پھر الست کا پیماں
پھر جبیں کو کعبہ سے سجدہ آشنا پایا
عشق کیا کیا ہم نے سختیاں سدا جھیلیں
دل کو ہر مصیبت میں جرأت آزما پایا
معجزہ ادب کا ہے شادؔ ہر کلام اپنا
نکتہ رس طبیعت نے نطق کیا رسا پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.