خاکساری سے تو اکسیر سے آگے بڑھ جا
خاکساری سے تو اکسیر سے آگے بڑھ جا
وہ زمیں بن کہ فلک پیر سے آگے بڑھ جا
عمر بھر جس سے گرفتار محبت نہ چھٹیں
زلف جاناں تو ہی زنجیر سے آگے بڑھ جا
درد دیکھے جو تجھے دیکھ کے سر کو پٹکے
غم و اندوہ کی تصویر سے آگے بڑھ جا
اے سیہ بختی تری خو ہے اگر بڑھنے کی
یار کی زلف گرہ گیر سے آگے بڑھ جا
نالۂ نیم شبی کو ہے مری یہ تاکید
کاٹ میں برش شمشیر سے آگے بڑھ جا
مژۂ یار کا ابرو سے اشارہ ہے یہی
تجھ میں طاقت ہے اگر تیر سے آگے بڑھ جا
تو ہی اے آہ رسا عرش معلیٰ پہ پہنچ
تو ہی اب نالۂ شبگیر سے آگے بڑھ جا
پاؤں پیچھے نہ ہٹا منزل مقصود پکڑ
جو ملے تو اسی رہ گیر سے آگے بڑھ جا
تجھ کو اے گردش کونین مرے سر کی قسم
تو مری گردش تقدیر سے آگے بڑھ جا
ہے نظر باز اگر کر تو نظارہ اس کا
یار کے حسن کی تنویر سے آگے بڑھ جا
زندگی چاہے تو ہو جا تو عزیز ہر دل
ذائقے میں شکر و شیر سے آگے بڑھ جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.