خلا میں پیش رفتی کی طرف پہلا اشارہ ہے
خلا میں پیش رفتی کی طرف پہلا اشارہ ہے
کرن کا داغ ہم نے اپنے دامن پر اتارا ہے
رخ عالم کو پیش و پس نہ کر دیں یہ جنوں پیشہ
خدا نے آدمی کو وقفے وقفے سے پکارا ہے
جہان حیرت و دریافت ہم ہی سے تو روشن ہے
یہ سیاروں پہ نقش آبلہ پائی ہمارا ہے
یہ رفتار نمو یابی کا دھیما پن غنیمت ہے
ترقی کا نہ ہونا بھی ترقی کا اشارہ ہے
جو اسلوب سخن کے نام پر بے کار جاتے ہیں
انہی کے نام پر شہر سخن میں اک ادارہ ہے
وجود صفر سے تقویم دو عالم نہیں بنتی
حدود روشنی کے پار بھی روشن ستارا ہے
لطافت کا یہ پہلو شاعری کا حسن ہے توحیدؔ
گریبان جہان خشک و تر بھی استعارہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.