کھنڈر کی طرح سے وہ دھیرے دھیرے ڈھہتا تھا
کھنڈر کی طرح سے وہ دھیرے دھیرے ڈھہتا تھا
یہ حادثہ تو ضروری ہے دل نہ کہتا تھا
سمیٹ لو کوئی کرچی پڑی جو مل جائے
وہ عکس ٹوٹے ہوئے آئنوں میں رہتا تھا
میں اس گلی کا مسافر تھا پر خبر نہ ہوئی
کہ کھڑکی کھڑکی کوئی سرخ چاند گہتا تھا
یہ کیسی کھوکھلی چاہت کی دھول اڑنے لگی
تری رگوں سے تو میرا ہی خون بہتا تھا
جو گرتا جسم سنبھالے رہا تھا ہم سب کو
وہ شیشہ تھا جو چٹانوں کا بوجھ سہتا تھا
میں تیری قبر کی مٹی بھی نم نہ کر پایا
تو اپنے ہونٹوں سے میرا ہی درد کہتا تھا
تمام شہر مصورؔ تھا خواب کی بستی
مرے ہی کانوں میں چیخوں کا سیسہ بہتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.