خوف ظلمت سے لرزتی ہے فضا اب کے برس
خوف ظلمت سے لرزتی ہے فضا اب کے برس
زہر میں ڈوب گئی باد صبا اب کے برس
چین سڑکوں پہ میسر نہ سکوں ہے گھر میں
اس طرح پھیلی ہے دہشت کی وبا اب کے برس
دل کی آنکھوں نے حقائق سے چرا لیں نظریں
اوڑھ لی فکر نے برفیلی ردا اب کے برس
پاؤں میں ڈال دی زنجیر ہوائے شب نے
پھر بھی آزاد ہے موسم کی انا اب کے برس
میں بھی گزرا ہوں جنوں خیز مراحل سے مگر
پھاڑ کر پھینک دی وحشت کی قبا اب کے برس
کیسے آئے گا یہاں کوئی پرندہ نشترؔ
کرب انگیز ہے موجوں کی صدا اب کے برس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.