خود اپنے آپ کو زنجیر کرتا رہتا ہے
خود اپنے آپ کو زنجیر کرتا رہتا ہے
وہ میرے خواب کی تعبیر کرتا رہتا ہے
عجب نہیں کہ اسے میری آرزو ہی نہ ہو
کہ اب وہ آنے میں تاخیر کرتا رہتا ہے
نئے مکان کی وسعت نہ اس کو راس آئی
وہ اب بھی ذہن میں تصویر کرتا رہتا ہے
قلم اٹھانے کی تحریک بھی اسی نے دی
اور اب وہی ہے کہ تعزیر کرتا رہتا ہے
عیوب اپنے چھپاؤ گے کس طرح بسملؔ
وہ روز نامچہ تحریر کرتا رہتا ہے
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 74)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.