خدا شاہد سلوک ناروا سے چوٹ لگتی ہے
خدا شاہد سلوک ناروا سے چوٹ لگتی ہے
نہ منہ پھیرو کہ دل پر اس ادا سے چوٹ لگتی ہے
قسم تم کو یوں ہی باتوں کے پتھر مارتے رہنا
مرے شیشہ صفت دل پر بلا سے چوٹ لگتی ہے
مرے محسن مری غیور فطرت کو نہ پہچانے
کہ ہر بڑھتے ہوئے دست عطا سے چوٹ لگتی ہے
کچھ ایسے ہیں بکھر جاتے ہیں جو پھولوں کی خوشبو سے
کچھ ایسے ہیں جنہیں باد صبا سے چوٹ لگتی ہے
یقیناً پھر انہیں معیار جینے کا نہیں آتا
جنہیں میری خودی میری انا سے چوٹ لگتی ہے
عزیزو زندگی کی تلخیوں سے میں تو باز آیا
رفیقو اور جینے کی دعا سے چوٹ لگتی ہے
بجائے دل کوئی پتھر رکھا ہے جن کے سینے میں
انہیں کیوں شادؔ کی آہ و بکا سے چوٹ لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.