خودی گم کر چکا ہوں اب خوشی و غم سے کیا مطلب
خودی گم کر چکا ہوں اب خوشی و غم سے کیا مطلب
تعلق ہوش سے چھوڑا تو اب عالم سے کیا مطلب
قناعت جس کو ہے وہ رزق ما یحتاج پر خوش ہے
سمجھ جس کو ہے اس کو بحث بیش و کم سے کیا مطلب
جسے مرنا نہ ہو وہ حشر تک کی فکر میں الجھے
بدلتی ہے اگر دنیا تو بدلے ہم سے کیا مطلب
مری فطرت میں مستی ہے حقیقت بیں ہے دل میرا
مجھے ساقی کی کیا حاجت ہے جام و جم سے کیا مطلب
خود اپنی ریش میں الجھے ہوئے ہیں حضرت واعظ
بھلا ان کو بتوں کے گیسوئے پر خم سے کیا مطلب
نئی تعلیم کو کیا واسطہ ہے آدمیت سے
جناب ڈارون کو حضرت آدم سے کیا مطلب
صدائے سرمدی سے مست رہتا ہوں سدا اکبرؔ
مجھے نغموں کی کیا پروا مجھے سرگم سے کیا مطلب
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 48)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.