خلوص و مہر سے لبریز ہمدم اپنا تھا
خلوص و مہر سے لبریز ہمدم اپنا تھا
کہ بیشتر وہ ہمارا تھا کم کم اپنا تھا
کیا جو تجزیہ نکلا نہ جانے کس کس کا
ہمیشہ جس کو یہ سمجھا کئے غم اپنا تھا
نہ تھا تمہاری محبت میں قاعدہ کوئی
نہ کاروبار وفا ہی منظم اپنا تھا
رسائی کیوں نہ ہوئی تا بہ کوئے یار اگر
نیت بخیر ارادہ مصمم اپنا تھا
کسی کی ذات نہ گمراہ کر سکی ہم کو
کہ اپنی ذات پہ ایمان محکم اپنا تھا
خدا کو جانا ہے انسان کو نہ پہچانا
اگرچہ فرض یہی اک مقدم اپنا تھا
ہماری سلطنت عشق کی حدود نہ پوچھ
جو راست قد تھا کہ گیسوئے پر خم اپنا تھا
کچھ اس طرح ہوئی تقسیم باغ ہستی کی
تمہارا خندۂ گل اشک شبنم اپنا تھا
وہ شخص ہی مری پہچان بن گیا شوکتؔ
کبھی جو دوست تھا اپنا نہ محرم اپنا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.