کس شعر میں ثنائے رخ مہ جبیں نہیں
ہے آسمان حسن غزل کی زمیں نہیں
کیوں کر کہوں کہ تم سا کوئی نازنیں نہیں
عاجز کچھ اے حسیں مرا حسن آفریں نہیں
اک اک سخن پہ کرتے ہیں سو سو نہیں نہیں
کیا دوسرا جہان میں تم سا حسیں نہیں
تجھ سا جہاں میں اے یم خوبی حسیں نہیں
ہے موج بحر حسن یہ چین جبیں نہیں
اچھی نہیں ہے روز کی اے نازنیں نہیں
ہاں ہاں پیام وصل پہ کیجئے نہیں نہیں
کعبہ میں بت کدہ میں نہ دل میں نہ عرش پر
اے بت کہاں نہاں ہے کہ ملتا کہیں نہیں
جلوہ ترا کہاں نہیں اے آسمان حسن
جس جا فلک نہ ہو کوئی ایسی زمیں نہیں
تنہائی لحد سے نہ گھبرائیں کس طرح
مونس نہیں شفیق نہیں ہم نشیں نہیں
پیماں شکن جہاں میں نہ ہوگا حضور سا
ایفائے وعدہ تم سے اگر ہو یقیں نہیں
کیا ہم سری کرے گا تری ماہ آسماں
ابرو نہیں تری سی تری سی جبیں نہیں
موجود جسم میں ہے پر آنکھوں سے ہے نہاں
تار نگاہ ہے کمر نازنیں نہیں
رو رو کے حال عشق جو کہتا ہوں ان سے میں
ہنس ہنس کے مجھ سے کہتے ہیں ہم کو یقیں نہیں
کس دن انہوں نے سیدھی طرح ہم سے بات کی
الٹی ہمارے قتل پہ کب آستیں نہیں
وہ دل اداس ہے کہ جو خالی ہے عشق سے
ویراں ہے وہ مکان کہ جس میں مکیں نہیں
بوسہ طلب کیا سر محفل جو یار سے
بولی حیائے روئے نگاریں نہیں نہیں
مایوس وصل سے دل غمگیں ہے کس قدر
ہر چند ہمکنار ہیں وہ پر یقیں نہیں
آنکھوں میں نور دل میں ضیا سینہ میں صفا
جلوہ کہاں کہاں ترا اے نازنیں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.