کوئی ہنگامہ نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
کوئی ہنگامہ نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دل کی دہلیز پہ پھر قتل ہوا ہے کوئی
شہر تنہائی معطر ہے تری یادوں سے
پھول احساس کے گلشن میں کھلا ہے کوئی
کیوں محبت کے چراغوں سے دھواں اٹھتا ہے
بند کمرے میں یہی سوچ رہا ہے کوئی
خواب ہی خواب کے جلوے ہیں مری آنکھوں میں
وادئ ذہن میں بیدار ہوا ہے کوئی
پہلے افکار کے شعلوں میں تپا ہوں برسوں
تب کہیں شعر کو مفہوم ملا ہے کوئی
کون انسان کی پہچان بنے گا نشترؔ
ہر بشر شہر کا لگتا ہے خدا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.