کچھ ایسے محو ہوں آنکھیں جو کھول کر دیکھیں
کچھ ایسے محو ہوں آنکھیں جو کھول کر دیکھیں
اسی کا جلوہ نظر آئے ہم جدھر دیکھیں
دم اخیر کوئی آرزو نہیں دل میں
یہ آرزو ہے کہ ہم تجھ کو اک نظر دیکھیں
انہیں بناؤ سے فرصت کہاں شب وعدہ
فضول شام سے کیوں راہ تا سحر دیکھیں
ریاض دہر میں پھولے سمائیں ہم کیوں کر
جو اپنے نخل تمنا کو بارور دیکھیں
ادھر ہے میرا جگر اور ادھر ہے دل میرا
وہ کشمکش میں پڑے ہیں کدھر کدھر دیکھیں
نثار چشم عنایت پہ ہم ہوں سو دل سے
وہ اس نظر سے اگر ہم کو اک نظر دیکھیں
خبر ملی ہے مجھے آج ان کے آنے کی
جو اہل عشق ہوں وہ آہ کا اثر دیکھیں
جو کچھ ہو دل میں ہمارے اٹھا نہ رکھیں ہم
جو کچھ ہو آپ کے دل میں وہ آپ کر دیکھیں
نہیں پسند مجھے نکتہ چینیاں حامدؔ
کسی کے عیب کو کیا دیکھیں ہم ہنر دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.