کیا ہو گئی وہ بزم طرب ہم نہیں کہتے
کیا ہو گئی وہ بزم طرب ہم نہیں کہتے
کس کا ہے الم شب ہمہ شب ہم نہیں کہتے
یاروں کو ہے جس طرز تخاطب سے شکایت
اس طرز تخاطب کا سبب ہم نہیں کہتے
کہنے کا یہ موقع ہے نہ سننے کا محل ہے
اب آپ ہی کہہ لیجیے اب ہم نہیں کہتے
بے معنی و مفہوم بھی جیتے ہیں بہت لوگ
کیوں جیتے ہیں جینے کا سبب ہم نہیں کہتے
اس دور کی ہر بات نرالی سہی لیکن
یہ دور بھی ہے دور عجب ہم نہیں کہتے
لوگوں کو ہماری یہی پہچان بہت ہے
لوگوں سے کبھی نام و نسب ہم نہیں کہتے
یہ دین خدا کی ہے خدا جس کو نوازے
ملتا ہے کہاں علم و ادب ہم نہیں کہتے
مدھم ہو کہ روشن ترے اظہار میں وصفیؔ
ہے بھی کہ نہیں ہے تری چھب ہم نہیں کہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.