Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لاکھ بہلائیں کسی طرح بہلتا ہی نہیں

ظہور بسوانی

لاکھ بہلائیں کسی طرح بہلتا ہی نہیں

ظہور بسوانی

MORE BYظہور بسوانی

    لاکھ بہلائیں کسی طرح بہلتا ہی نہیں

    دل بھی لمحوں کی طرح ہے کہ ٹھہرتا ہی نہیں

    اب کے موسم پہ تو جادو کوئی چلتا ہی نہیں

    ابر اٹھتا ہے مگر کھل کے برستا ہی نہیں

    کوئی خوشبو نہ کوئی اس کی کسک ہے اس میں

    اس کے پتھر سے مرے زخم کا رشتہ ہی نہیں

    جتنا سلجھاتے ہیں اتنا ہی الجھ جاتا ہے

    مسئلہ زیست کا اب مجھ سے سلجھتا ہی نہیں

    آندھیوں کا کرم خاص رہا ہے مجھ پر

    اب کوئی شعلہ نشیمن پہ لپکتا ہی نہیں

    میں بھی بک جاتا کبھی مصر کی خاتون کے ہاتھ

    قافلہ کوئی ادھر ہو کے نکلتا ہی نہیں

    چپ ہے اب وہ مرے حالات کے پس منظر میں

    اب مرے سر کوئی الزام وہ دھرتا ہی نہیں

    جس میں خود بینی خود آرائی و خودداری ہے

    مصلحت کے کسی سانچے میں وہ ڈھلتا ہی نہیں

    یہ حقیقت ہے ترے ترک تعلق کی قسم

    خار اب کوئی مرے دل میں کھٹکتا ہی نہیں

    جانے کس منزل موہوم پہ آ پہنچے ہیں

    راستہ کوئی ہمارا یہاں تکتا ہی نہیں

    کتنے منصور ہیں کہنے کو انا الحق کہہ دیں

    دار کی سمت مگر رخ کوئی کرتا ہی نہیں

    تیر و تلوار کا ہر زخم سنور سکتا ہے

    بات کا زخم کسی حال میں بھرتا ہی نہیں

    یہ محبت کا سمندر وہ سمندر ہے ظہورؔ

    ڈوبنے والا کسی وقت ابھرتا ہی نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے