Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو میں ڈوبا ہوا ملا ہے وفا کا ہر اک اصول تجھ کو

قتیل شفائی

لہو میں ڈوبا ہوا ملا ہے وفا کا ہر اک اصول تجھ کو

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    لہو میں ڈوبا ہوا ملا ہے وفا کا ہر اک اصول تجھ کو

    میں جانتا ہوں پسند کیوں ہیں گلاب کے سرخ پھول تجھ کو

    گواہ بن کر بتا رہی ہیں یہ سرخیاں تیری انگلیوں کی

    سمیٹنے پڑ رہے ہیں خونخوار جنگلوں کے ببول تجھ کو

    تھکی انا کا سفر کہاں تک کہیں تو رک جا کہیں تو دم لے

    بنا دیا ہے مسافتوں نے ترے قدم کی ہی دھول تجھ کو

    یہ ریزہ ریزہ سی آرزوئیں کبھی تو کر دے مرے حوالے

    میں اپنے بکھرے بدن کی مانند دیکھتا ہوں ملول تجھ کو

    افق کے اس پار بھی مناسب نہیں ہے آدرش کا تعاقب

    کہیں تجھے بے وطن نہ کر دے ترا یہ شوق فضول تجھ کو

    وہ خط رقیبوں کے ہاتھ آیا لکھا تھا جو میرے نام تو نے

    کہاں کہاں کر چکی ہے رسوا تری یہ چھوٹی سی بھول تجھ کو

    تجھی کو نفرت رہی ہے جن سے وہ جن کی تعبیر صرف تو ہے

    وہ آخر شب کے خواب کرنے پڑیں گے آخر قبول تجھ کو

    قتیلؔ کتنے ہی لفظ اپنی اساس کا ذائقہ بدل لیں

    اگر بتا دوں کبھی میں اپنی غزل کی شان نزول تجھ کو

    مأخذ :
    • کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 128)
    • Author : Qateel Shifai
    • مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے