لذت درد بڑھا کر میں غزل کہتا ہوں
لذت درد بڑھا کر میں غزل کہتا ہوں
آگ میں خود کو جلا کر میں غزل کہتا ہوں
جلوۂ حسن اتم ہے وہ سراپائے جمال
اس کے جلوؤں میں سما کر میں غزل کہتا ہوں
امتیاز من و تو کیسا کہاں کی تفریق
جزو کو کل سے ملا کر میں غزل کہتا ہوں
یورش دور کہیں گرد مری پا نہ سکیں
شمع امید بجھا کر میں غزل کہتا ہوں
آرزو وصل کی ہے شوق میں اکسیر حیات
اس میں کچھ آنچ دکھا کر میں غزل کہتا ہوں
حرف ناموس محبت پہ نہ آ جائے کہیں
شیخ ناداں سے چھپا کر میں غزل کہتا ہوں
نکہت نور مکمل ہے جنوں کی تفسیر
سوز غم اس میں بڑھا کر میں غزل کہتا ہوں
خیر مقدم کو پئے آمد جاناں علویؔ
اشک پلکوں پہ سجا کر میں غزل کہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.