Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لباس یار کو میں پارہ پارہ کیا کرتا

حیدر علی آتش

لباس یار کو میں پارہ پارہ کیا کرتا

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    لباس یار کو میں پارہ پارہ کیا کرتا

    قبائے گل سے اسے استعارہ کیا کرتا

    بہار گل میں ہیں دریا کے جوش کی لہریں

    بھلا میں کشتیٔ مے سے کنارہ کیا کرتا

    نقاب الٹ کے جو منہ عاشقوں کو دکھلاتے

    تمہیں کہو کہ تمہارا نظارہ کیا کرتا

    سنا جو حال دل زار یار نے تو کہا

    طبیب مرتے ہوئے کاہے چارہ کیا کرتا

    ہلال عید کا ہر چند ہو جہاں مشتاق

    تمہاری ابروؤں کا سا اشارہ کیا کرتا

    حقیقت دہن یار کھولتا کیوں کر

    نہفتہ راز کو میں آشکارہ کیا کرتا

    قدم کو پیچھے رہ خوفناک عشق میں رکھ

    یہ پہلے دیکھ لے دل ہے اشارہ کیا کرتا

    خم شراب سے مجھ مست نے نہ منہ پھیرا

    کنار آب سے پیاسا کنارہ کیا کرتا

    بہار تھی جو وہ گل چہرہ یار بھی ہوتا

    اکیلے جا کے چمن کا نظارہ کیا کرتا

    گداز موم سے ہر استخواں کو پاتا ہوں

    پھر اور سوزش دل کا حرارا کیا کرتا

    بڑا ہی خوار علاقہ ہے گلشن الفت

    مری طرح کوئی اس میں اجارہ کیا کرتا

    شراب خلد کی خاطر دہن ہے رکھتا صاف

    وضو میں ورنہ یہ زاہد غرارہ کیا کرتا

    شکستہ دل نہ ہو اس بت کے ناز سے کیوں کر

    سلوک شیشہ سے ہے سنگ خارا کیا کرتا

    بہار گل میں پیالہ لگا لیا منہ سے

    شراب پینے کو میں استخارہ کیا کرتا

    فقیر کو نہیں درکار شان امیروں کی

    سر برہنہ سر گوشوارہ کیا کرتا

    بہار گل میں تھا جامہ سے باہر اے آتشؔ

    نہ کرتا میں جو گریباں کو پارہ کیا کرتا

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے