Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کیوں کہوں کسی سے ضرورت ہی کیوں نہ ہو

ریاض راہی

میں کیوں کہوں کسی سے ضرورت ہی کیوں نہ ہو

ریاض راہی

MORE BYریاض راہی

    میں کیوں کہوں کسی سے ضرورت ہی کیوں نہ ہو

    دل اس سے بے نیاز ہے عسرت ہی کیوں نہ ہو

    مردم گزیدگی کا اثر ہے کہ آج تک

    ڈرتا ہوں میں فریب محبت ہی کیوں نہ ہو

    کیا کیا تعصبات ہیں دنیا میں جابجا

    تشویش دل فزوں ہے کہ ہجرت ہی کیوں نہ ہو

    ناکام آرزو ہے کوئی دل تو کیا ہوا

    تسکین جاں ہے کچھ تو وہ حسرت ہی کیوں نہ ہو

    گونجے گی اور تیشۂ مزدور کی صدا

    ہر چند اہل زر کی ملامت ہی کیوں نہ ہو

    مجھ کو نہیں قبول غلامی کا لفظ بھی

    خدمت گزار وقت کی اجرت ہی کیوں نہ ہو

    حسن خیال کے سوا بنتی ہے بات کب

    حسن بیان میں کوئی ندرت ہی کیوں نہ ہو

    بد خصلتی سے باز کب آتا ہے بد نہاد

    کم ظرف واماں بے ضمیر پہ لعنت ہی کیوں نہ ہو

    ہم بندگان خاک نشیں خاکسار ہیں

    اپنے لیے فضول ہے سطوت ہی کیوں نہ ہو

    فصل گل بہار کی خواہش تو کیجیے

    صحرائے زندگی میں سکونت ہی کیوں نہ ہو

    راہیؔ خلوص دل کے سوا ہاتھ کچھ نہ آئے

    دل میں درود ورد میں آیت ہی کیوں نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے