Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں مسافر رہ عشق ہوں نہ سحر ہے کوئی نہ شام ہے

پیام فتحپوری

میں مسافر رہ عشق ہوں نہ سحر ہے کوئی نہ شام ہے

پیام فتحپوری

MORE BYپیام فتحپوری

    میں مسافر رہ عشق ہوں نہ سحر ہے کوئی نہ شام ہے

    یہ سفر ازل سے ابد تلک نہ قیام ہے نہ مقام ہے

    میں تمام عشق و نیاز ہوں وہ تغافل و ہمہ بے رخی

    اسے اپنے کام سے کام ہے مجھے اپنے کام سے کام ہے

    تری رہ گزر پہ مری نظر مجھے صبح و شام کی کیا خبر

    نہ ترے خیال میں صبح ہے نہ ترے خیال میں شام ہے

    وہ چمن جہاں پہ ہوں زلف و رخ وہ وطن جہاں ہو کوئی صنم

    یہیں اہل دل کا مقام ہے یہیں اہل دل کا قیام ہے

    تجھے گردشوں ہی سے کام ہے کبھی اے فلک یہ بتا مجھے

    کوئی اس کے وصل کی صبح ہے کوئی اس کے وصل کی شام ہے

    ہے عجب فضا مرے دیس کی کوئی شیخ ہے کوئی برہمن

    مجھے آدمی کی تلاش ہے مگر آدمی ابھی خام ہے

    وہ جو چپ ہے شہر ہے دشت سا میں پیامؔ کیسے جیوں یہاں

    نہ اب اس کا کوئی پیام ہے نہ دعا ہے اور نہ سلام ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے