میں مسافر رہ عشق ہوں نہ سحر ہے کوئی نہ شام ہے
میں مسافر رہ عشق ہوں نہ سحر ہے کوئی نہ شام ہے
یہ سفر ازل سے ابد تلک نہ قیام ہے نہ مقام ہے
میں تمام عشق و نیاز ہوں وہ تغافل و ہمہ بے رخی
اسے اپنے کام سے کام ہے مجھے اپنے کام سے کام ہے
تری رہ گزر پہ مری نظر مجھے صبح و شام کی کیا خبر
نہ ترے خیال میں صبح ہے نہ ترے خیال میں شام ہے
وہ چمن جہاں پہ ہوں زلف و رخ وہ وطن جہاں ہو کوئی صنم
یہیں اہل دل کا مقام ہے یہیں اہل دل کا قیام ہے
تجھے گردشوں ہی سے کام ہے کبھی اے فلک یہ بتا مجھے
کوئی اس کے وصل کی صبح ہے کوئی اس کے وصل کی شام ہے
ہے عجب فضا مرے دیس کی کوئی شیخ ہے کوئی برہمن
مجھے آدمی کی تلاش ہے مگر آدمی ابھی خام ہے
وہ جو چپ ہے شہر ہے دشت سا میں پیامؔ کیسے جیوں یہاں
نہ اب اس کا کوئی پیام ہے نہ دعا ہے اور نہ سلام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.