مجاز پر بھی ذرا چشم حق نما کرنا
مجاز پر بھی ذرا چشم حق نما کرنا
بتوں کی یاد میں اے دل خدا خدا کرنا
بتوں کا شیوہ تو ہے ظلم ناروا کرنا
مگر خبر نہیں اللہ کو ہے کیا کرنا
جو ہو سکے تو پس مرگ یہ کیا کرنا
اٹھا کے ہاتھ مری قبر پر دعا کرنا
ہیں وہ یہ چاہتے پورا مرا کہا کرنا
مجھے بھی چاہئے اب ترک مدعا کرنا
خرام ناز سے پس جاؤں میں کہ مٹ جاؤں
نیاز مند کو آتا نہیں گلا کرنا
نیازنامہ تو پہنچائے گا انہیں لیکن
حق پیام بھی اے نامہ بر ادا کرنا
جوان ہو کے چھپائیں وہ راز دل کیوں کر
کہ شوخیوں نے سکھایا نہیں حیا کرنا
جفا و جور پر اے دل نہ شکوہ منہ سے نکال
کہیں نہ بیٹھے بٹھائے اسے خفا کرنا
حریص لذت آزار کو یہ آتا ہے
سزا کے شوق میں ہر فعل ناسزا کرنا
تمہارا دھیان تو ہر وقت ہم کو رہتا ہے
خیال کچھ تو ہمارا بھی تم کو تھا کرنا
کیا ہے عہد محبت تو پھر نباہ بھی ہو
بتاؤ صاف نہ کرنا ہے تم کو یا کرنا
ریا پسند نہیں کبریا کو اے حامدؔ
عبادت اس کی جو کرنا تو بے ریا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.