مرمریں چاند کی لو مچلتی رہی رات ڈھلتی رہی
مرمریں چاند کی لو مچلتی رہی رات ڈھلتی رہی
دل بہلتا رہا جاں سنبھلتی رہی رات ڈھلتی رہی
ہم مسافر تھے اور تھی شریک سفر اک ہوائے خنک
بستیوں میں کہیں آگ جلتی رہی رات ڈھلتی رہی
شہر امکان میں میں ترے دھیان میں جس طرف بھی گیا
اجنبی دھن مرے ساتھ چلتی رہی رات ڈھلتی رہی
ساحل یاد پر میں رہا جاگتا سو سکا بھی تو کیا
بے سکوں لہر کروٹ بدلتی رہی رات ڈھلتی رہی
عمر کے طاق میں اک دریچہ کھلا روشنی سے دھلا
شمع احساس کچھ پل پگھلتی رہی رات ڈھلتی رہی
شاخ گل پر کہیں اوس پڑتی رہی آنسوؤں کی طرح
اوس پڑتی رہی شاخ جلتی رہی رات ڈھلتی رہی
شب ستارہ تھی لیکن دھواں ہو گئی بے اماں ہو گئی
منتظر آنکھ میں نیند ٹلتی رہی رات ڈھلتی رہی
کس اشارے پہ رقاصۂ زندگی پا بجولاں ہوئی
رقص کرتی رہی خوں اگلتی رہی رات ڈھلتی رہی
دھیرے دھیرے کفیلؔ آخرش کٹ گیا راستہ رت جگا
یوں ہی چلتا رہا رات ڈھلتی رہی رات ڈھلتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.