مرتے مرتے روشنی کا خواب تو پورا ہوا
مرتے مرتے روشنی کا خواب تو پورا ہوا
بہہ گیا سارا لہو تن کا تو دن آدھا ہوا
راستوں پر پیڑ جب دیکھے تو آنسو آ گئے
ہر شجر سایہ تھا تیری یاد سے ملتا ہوا
صبح سے پہلے بدن کی دھوپ میں نیند آ گئی
اور کتنا جاگتا میں رات کا جاگا ہوا
شہر دل میں اس طرح ہر غم نے پہچانا مجھے
جیسے میرا نام تھا دیوار پر لکھا ہوا
زیست کے پر شور ساحل پر گئے لمحوں کی یاد
جس طرح سایہ ہو سطح آب پر ٹھہرا ہوا
غم ہوئے وہ آشنا چہروں کے آئینے کہاں
شہر ہے سارے کا سارا دھند میں لپٹا ہوا
وصل کے بادل ذرا تھم حسن قامت دیکھ لوں
پیاس کا صحرا تو ہے تا چشم تر پھیلا ہوا
مجھ کو آشوب حکایت جان لینے کی ہوس
اور یہ تیرا بدن اک داستاں کہتا ہوا
غم جو ملتا ہے تو اے توصیفؔ سینے سے لگاؤ
کس نے لوٹایا ہے یوں مہمان گھر آیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.