Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت آتی ہے غم آتا ہے عذاب آتا ہے

عاشق حسین بزم آفندی

موت آتی ہے غم آتا ہے عذاب آتا ہے

عاشق حسین بزم آفندی

MORE BYعاشق حسین بزم آفندی

    موت آتی ہے غم آتا ہے عذاب آتا ہے

    ساتھ ان آفتوں کو لے کے شباب آتا ہے

    آفتیں آئیں گی ہو جائے گا محشر برپا

    شوخیاں ساتھ لئے ان کا شباب آتا ہے

    ایک ہی بار جوانی ہو قیامت آ جائے

    ناز کرتا ہوا کیوں ان کا شباب آتا ہے

    اس کے آنے کی نہ جانے کی خبر ہوتی ہے

    جاتا بھی ویسے ہی ہے جیسے شباب آتا ہے

    یوں تری طرح قیامت نہیں ڈھاتا کوئی

    سب ہی پر عالم ہستی میں شباب آتا ہے

    شعلہ‌ رویوں کی محبت میں پھنکا جاتا ہوں

    دل جلانے کے لئے عہد شباب آتا ہے

    ہر ادا بن کے قضا جان لئے لیتی ہے

    ان کا اٹھکھیلیاں کرتا جو شباب آتا ہے

    پیش خیمہ ہے جوانی کا کسی کی محرم

    جوبن اٹھ اٹھ کے یہ کہتا ہے شباب آتا ہے

    چھینے جائیں گے جگر لوٹ دلوں کی ہوگی

    لشکر ناز لئے ان کا شباب آتا ہے

    تم پہ مرتے تو ہیں اور اس سے سوا کیا ہوگا

    کیوں ڈراتے ہو یہ کہہ کہہ کے شباب آتا ہے

    خاک ہو مجھ کو خوشی ان کے جواں ہونے کی

    میری ہستی کے مٹانے کو شباب آتا ہے

    دیکھیے ہوتی ہے اب کون سی آفت برپا

    جس کا بچپن ہے غضب اس پہ شباب آتا ہے

    اس قدر کیوں دل عشاق ہیں گھبرائے ہوئے

    کس ستم کیش پہ عالم میں شباب آتا ہے

    دیکھیے گرتی ہے کتنوں کے دلوں پر بجلی

    سنتے ہیں دھوم سے اس بت کا شباب آتا ہے

    یہ جوانی ہی تو ہے گلشن ہستی کا ابھار

    اور ہو جاتی ہے صورت جو شباب آتا ہے

    شوخیوں نے تری بے چین کیا کچھ ایسا

    دیکھنے عالم طفلی کو شباب آتا ہے

    جس طرح دھوپ سے آ جائے کوئی سایہ میں

    اتنی سی دیر کو انساں پہ شباب آتا ہے

    پردہ پردہ میں جتاتا ہے یہ سینے کا ابھار

    لے کے کچھ مٹھیوں میں ان کا شباب آتا ہے

    اپنی بربادی کا پہلے ہی سے ماتم کر لیں

    کہتی ہیں ان کی ادائیں کہ شباب آتا ہے

    سیکڑوں منتیں اس دن کے لئے مانی تھیں

    شکر کرتا ہوں کہ اب اس پہ شباب آتا ہے

    رہتے ہیں خلق میں افسانے ستم کے برسوں

    اور دو دن کو حسینوں پہ شباب آتا ہے

    ملنے والا ہے قیامت کا ستم کو رتبہ

    حسن اس بت کا بڑھانے کو شباب آتا ہے

    قہر کی اس کے بیاں ہو نہیں سکتی حالت

    اس سے ہی پوچھئے جس پر کہ شباب آتا ہے

    اور اے بزمؔ کسی کا نہیں کچھ بگڑے گا

    میری ہی ریڑھ لگانے کو شباب آتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے