میرے احساسات کا عالم میرا ہی دیوان لگے
میرے احساسات کا عالم میرا ہی دیوان لگے
لیکن جب پڑھنے کو بیٹھوں زخموں کی دوکان لگے
تیری قربت سے مجھ پر تو اتنی حقیقت کھل ہی گئی
مجھ میں بسنے والا انساں مجھ کو اب شیطان لگے
غم کے مسلسل صدموں سے مانوس ہو گیا دل اتنا
ہنستے روتے انسانوں کی بستی بھی ویران لگے
اول اول بیگانہ پن آخر آخر ہمدردی
ٹوٹے دل کے خشک لبوں پر میرے اک مسکان لگے
دل سے ہو کر برگشتہ آنکھوں کی راہ جو نکلا ہے
قطرۂ خون سر دامن اب مجھ کو اک ارمان لگے
میں نے کب تم سے کچھ چاہا کیوں یہ عنایت کیوں یہ کرم
بن چاہے بن مانگے دولت مند کا نہ احسان لگے
اتنی نظر تو پیدا کر او نظاروں کے متوالے
جس آئینے کو دیکھے وہ آئینہ حیران لگے
چشم کرم نے اتنا نوازا دیکھنے والے کہتے ہیں
زخم ہرا ہو یا رستا ہو نظروں کو گلدان لگے
لمحہ لمحہ ان کی قربت دل میں بسی ہے میرے کملؔ
ترک تعلق آساں ہے یہ کہنا تو آسان لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.