میری طرح سکوں کے طلب گار تم بھی ہو
میری طرح سکوں کے طلب گار تم بھی ہو
بیمار میں اگر ہوں تو بیمار تم بھی ہو
میں دل کا شاہزادہ ہوں تم رانی حسن کی
میں ہوں اگر امیر تو زردار تم بھی ہو
بھولے سے بھی نہ آئے کسی روز میرے گھر
میں کیسے مان لوں کہ ملنسار تم بھی ہو
دنیا میں کوئی بھی نہ رہے درد کا شکار
غم بانٹ لو کسی کا جو غم خوار تم بھی ہو
اک دوسرے پہ رکھتے ہیں دونوں کڑی نظر
چالاک میں اگر ہوں تو ہشیار تم بھی ہو
سرحد پہ اپنی جان لٹانے کا وقت ہے
آؤ اگر وطن کے وفادار تم بھی ہو
دنیا سے لڑ تو سکتا تھا لیکن لڑوں گا کیا
اوروں کے ساتھ درپئے آزار تم بھی ہو
تیشہ اٹھا لیا ہے تو پھر کیسے بخش دوں
اوروں کی طرح راہ میں دیوار تم بھی ہو
آنکھیں تو کہہ رہی ہیں کہ بس جی رہے ہو تم
گویا خود اپنی زیست سے بیزار تم بھی ہو
دامن کشائی کیا کریں بندوں کے سامنے
احسنؔ مجھے یقیں ہے کہ خوددار تم بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.