Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ملا ہے دل ہمیں دلبر کی آرزو کے لئے

طالب دہلوی

ملا ہے دل ہمیں دلبر کی آرزو کے لئے

طالب دہلوی

MORE BYطالب دہلوی

    دلچسپ معلومات

    (25ستمبر 1958ء ؁) (بیاد نواب سائل دہلوی)

    ملا ہے دل ہمیں دلبر کی آرزو کے لئے

    زباں ملی ہے محبت کی گفتگو کے لئے

    تجھے حرم میں کلیسا میں دیر میں ڈھونڈھا

    کہاں کہاں نہ اٹھے پاؤں جستجو کے لئے

    تم آ گئے تو نہ ہم تم سے کہہ سکے کچھ بھی

    مگر زبان بنی آنکھ گفتگو کے لئے

    پسند آپ کو اپنے لئے جو ہو نہ سلوک

    نہ بھول کر بھی گوارا کریں عدو کے لئے

    کبھی بہ پاس ادب آنکھ بھی نہیں اٹھتی

    کبھی زبان تڑپتی ہے گفتگو کے لئے

    کسی کی آنکھ میں آنسو بھی اب نہیں آتے

    یہ بخل وہ بھی فقط بوند بھر لہو کے لئے

    جناب و آپ مبارک مرے حریفوں کو

    مجھے تو تو نے مخاطب کیا ہے تو کے لئے

    جگر کے چاک سلامت رہیں قیامت تک

    کبھی یہ چاک مچلتے نہیں رفو کے لئے

    خیال آئے بشر کو جو بے ثباتی کا

    جئے ذرا بھی نہ دنیائے رنگ و بو کے لئے

    دیا تھا جس نے کبھی اذن مے کشی ساقی

    وہ بد نصیب تڑپتا ہے اک سبو کے لئے

    نہ مر گیا ہو اگر تیری آنکھ کا پانی

    تو چند بوند ہمیں بھی ملیں وضو کے لئے

    جنہیں خبر نہیں کہتے ہیں آبرو کس کو

    وہ جان دیں گے بھلا حفظ آبرو کے لئے

    مشاہدات بصیرت نہیں تو کچھ بھی نہیں

    نظر بھی چاہئے چشم نظارہ جو کے لئے

    زبان کھل نہ سکی ان کے روبرو طالبؔ

    کہ خامشی بھی ضروری تھی گفتگو کے لئے

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے