مرے حصے کا ہر پھل کیوں سدا کڑوا نکلتا ہے
مرے حصے کا ہر پھل کیوں سدا کڑوا نکلتا ہے
بھروسہ جس پہ کرتا ہوں وہی جھوٹا نکلتا ہے
مری قسمت میں لکھی ہی نہیں شاید کبھی خوشیاں
کنواں کھودوں جہاں پانی وہیں کھارا نکلتا ہے
یوں ہی بن کر نہیں ابھرا ہوں میں ہیرا زمانے میں
کہ ہر پتھر کا میرے سر سے اک رشتہ نکلتا ہے
میں اس امید پر اس بار تیرے پاس آیا ہوں
عطا ہوگا جو تیرے حسن کا صدقہ نکلتا ہے
ہر اک شب چاند تو تاروں کو لے کر ساتھ آتا ہے
مگر سورج تو بیچارہ صدا تنہا نکلتا ہے
کبھی فرصت ملے تو دیکھ لو تنہائی میں آ کر
تمہاری یاد میں آنکھوں سے جو دریا نکلتا ہے
کوئی مفلس کرے بچے کی خواہش کس طرح پوری
کھلونا جو پسند آتا ہے وہ مہنگا نکلتا ہے
سبھی تارے فلک پر اتنے خوش قسمت نہیں ہوتے
سوا اک چاند کے نزدیک جو تارا نکلتا ہے
نہیں بجھتی ہے شاید پیاس اب لوگوں کی پانی سے
جسے دیکھو ہمارے خون کا پیاسا نکلتا ہے
یقیں کس پر کریں اپنا کہیں کس کو یہاں طارقؔ
کہ اب ہر شخص کے چہرے پہ اک چہرہ نکلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.