مرے مزاج پہ دیوانہ وار برسا ہے
مرے مزاج پہ دیوانہ وار برسا ہے
کبھی سکون کبھی اضطرار برسا ہے
یہ سرخ فصل یوں ہی آنکھ میں کہاں اگتی
ہمارے دل پہ بہت انتظار برسا ہے
حدوں میں جس کی ابھرنے لگا کوئی چہرہ
کسی کا یاد کا ایسا حصار برسا ہے
کسی زمانے میں بیداریوں کی رم جھم تھی
ہمارے بخت پہ اب کے خمار برسا ہے
پھر اس کے بعد بہت حبس جبر پھیل گیا
ذرا سی دیر اگر اختیار برسا ہے
مرے خیال کی پوشاک عطر بیز ہوئی
کسی کے جسم پہ کھل کر نکھار برسا ہے
اسی لیے تو یہ دشت فریب سبز ہوا
کہیں خلوص کہیں اعتبار برسا ہے
دھلے ہوئے جو یہ لہجے ہوئے ہیں مٹیالے
اس آبشار پہ اک ریگزار برسا ہے
غرور بہہ کے نشیب انا میں ڈوب گیا
فلک سے ایسے کوئی خاکسار برسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.