مری چشم تماشہ بیں کہ حیرانی نہیں جاتی
مری چشم تماشہ بیں کہ حیرانی نہیں جاتی
مگر حسن ازل کی جلوہ سامانی نہیں جاتی
شہادت نوجوانان وطن کی رنگ لاتی ہے
عمل کی راہ میں بے کار قربانی نہیں جاتی
کوئی تنکا ابھی باقی ہے شاید آشیانے میں
جو اب تک برق کی یہ شعلہ سامانی نہیں جاتی
چمن میں مدتوں سے گرچہ یہ دور بہاراں ہے
مگر اب بھی گلوں کی چاک دامانی نہیں جاتی
وہی آنکھیں جنہیں ذوق بصیرت ہم نے بخشا تھا
انہی سے اب ہماری شکل پہچانی نہیں جاتی
کبھی اپنے اشاروں پر یہ دنیا رقص کرتی تھی
مگر اب تو ہماری بات بھی مانی نہیں جاتی
چمن میں منظر بربادیٔ گل جب سے دیکھا ہے
کسی صورت مری آنکھوں کی حیرانی نہیں جاتی
تمہارے سر ہے کتنا خون ناحق بے گناہوں کا
مگر پھر بھی تمہاری پاک دامانی نہیں جاتی
ہزاروں انقلاب آئے ہیں دنیا میں مگر طلعتؔ
سکوں نا آشنا دل کی پریشانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.