مری نظر بس مری نظر تھی مگر تمہاری نظر سے پہلے
مری نظر بس مری نظر تھی مگر تمہاری نظر سے پہلے
نزاکت اللہ خاں فیضی
MORE BYنزاکت اللہ خاں فیضی
مری نظر بس مری نظر تھی مگر تمہاری نظر سے پہلے
وجود سے اپنے بے خبر تھا مگر تمہاری خبر سے پہلے
یہ شب کی تاریکیاں بھی کب سے ترے ہی جلوے کی منتظر ہیں
مگر اے خورشید تاباں تیری ضیا ہو کیونکر سحر سے پہلے
رہے ہو پابند رسم کہنہ کے میکدے میں بھی تم وگرنہ
نگاہ ساقی میں تھا اشارہ بتاؤ دوں میں کدھر سے پہلے
ہجوم ہے میکشوں کا ساقی تری بھی دریا دلی کی خاطر
ہر ایک لب پر یہی صدا ہے ادھر سے پہلے ادھر سے پہلے
جہاں کو ہم نے لہو سے اپنے یہ بزم آرائیاں عطا کیں
کہاں تھی یہ روشنی بتاؤ ہمارے خون جگر سے پہلے
نگر ہوا جل کے خاک سارا کسے خبر ہے خیال کس کو
ہمیں پتہ ہے تو صرف اتنا لگی تھی آگ اپنے گھر سے پہلے
چلوں گا میں ساتھ کارواں کے مگر ذرا ٹھہر جاؤ فیضیؔ
کہاں لٹے گا یہ کارواں پھر یہ پوچھ لوں راہبر سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.