محبت وہ ہے جس میں کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
محبت وہ ہے جس میں کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
جو ہو سکتا ہے وہ بھی آدمی سے ہو نہیں سکتا
یہ کہنا ہے تو کیا کہنا کہ کہتے کہتے رک جانا
بیان حسرت دل بھی تو جی سے ہو نہیں سکتا
اچٹتی سی نگاہیں کب جگر کے پار ہوتی ہیں
کرو خوں دوست بن کر دشمنی سے ہو نہیں سکتا
ہمیں کیوں دل دیا اور دل ربائی ان میں کیوں رکھی
خدا دشمن بتوں کی بندگی سے ہو نہیں سکتا
دم رخصت وہ مجھ کو دیکھ کر بے خود تو کیا ہوگا
نہ اٹھنے دیں انہیں یہ بھی غشی سے ہو نہیں سکتا
برنگ نالہ کس کس دھوم سے اڑتا ہے رنگ اپنا
تری فرقت کا پردہ خامشی سے ہو نہیں سکتا
قلقؔ پیغام تیرا اور بیاں پھر اس ستم گر سے
کسی سے ہو نہیں سکتا کسی سے ہو نہیں سکتا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 29)
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.