مدعا گریہ سے کچھ عشق کا اظہار نہیں
مدعا گریہ سے کچھ عشق کا اظہار نہیں
منشی بہاری لال مشتاق دہلوی
MORE BYمنشی بہاری لال مشتاق دہلوی
مدعا گریہ سے کچھ عشق کا اظہار نہیں
کیا کہوں تم سے کہ کہنے میں دل زار نہیں
اس میں کیا ذلت یوسف سر بازار نہیں
سامنے تیرے کوئی اس کا خریدار نہیں
ہو گیا آج سے بس علم قیافہ باطل
سادگی سے یہ کھلا تھا کہ ستم گار نہیں
سب طرح سے تو وہ اچھے ہیں پر اچھے کیا ہیں
اک یہی عیب ہے کیسا کہ وفادار نہیں
طلب بوسۂ رخسار کو جانے دیجے
کون سی بات ہے جس میں تمہیں انکار نہیں
یاں یہ منظور کہ مطلب کو زباں پر لائیں
واں ہے انگشت لبوں پر کہ خبردار نہیں
پوچھتے پوچھتے آ جاؤ میرے گھر کی طرف
ہے پتہ یہ کہ نشان در و دیوار نہیں
میرے رونے پہ وہ ہنس ہنس کے یہ کہنا تیرا
کہ تنک ظرف سے چھپتے کبھی اسرار نہیں
کوئی پس جائے کہ کٹ جائے بلا سے ان کی
کچھ خبر ان کو کسی کی دم رفتار نہیں
تار انفاس ہیں سینے کے نمایاں ورنہ
دیکھنے کو بھی گریباں میں کوئی تار نہیں
سچ تو یہ ہے کہ ہے مشتاقؔ عدو سے اچھا
ورنہ بندہ تو کسی کا بھی طرف دار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.