مجھے تھا ناز اک دل پر ہوا نذر جنوں وہ بھی
مجھے تھا ناز اک دل پر ہوا نذر جنوں وہ بھی
جنوں کیسا کہ حسن یار کا تھا اک فسوں وہ بھی
محبت کو جنوں تو ہم بھی کہتے ہیں مگر پھر بھی
جسے کہتے ہیں سب ترک محبت ہے جنوں وہ بھی
محبت ایک شعلہ جس میں گرمی بھی اجالا بھی
جسے سمجھا تھا ساز عشق ہے سوز دروں وہ بھی
اگر جنت فقط آسودگی کام و دہن کی ہے
تو پھر کیوں میری نظروں میں نہ ہو دنیائے دوں وہ بھی
تمہاری نذر کے قابل اگر کچھ تھا تو دل میرا
مگر ہے پنجۂ آلام میں صید زبوں وہ بھی
رہے دنیا کے طالب ترک دنیا کر کے بھی دیکھا
تمناؤں کا خوں یہ بھی تمناؤں کا خوں وہ بھی
دیار عشق میں ہم خاکسار اچھے رہے جاویدؔ
جو سرکش تھے یہاں پائے گئے ہیں سرنگوں وہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.