نہ جانے کب کے تھمے اشک تھے چھلک آئے
نہ جانے کب کے تھمے اشک تھے چھلک آئے
بہت سے دوست مجھے یاد یک بہ یک آئے
تری ہی شب کے ستارے نہیں بنے آنسو
نہ جانے کتنے ہی پلکوں پہ یہ چمک آئے
جواب دے گئیں جب بھی گھٹی گھٹی یادیں
ترے خطوط کے جھونکے خنک خنک آئے
مرا سفر تھا کہیں اور بے خودی کی قسم
قدم تھے تیری طرف کیا کریں بھٹک آئے
مداخلت کی فضا تانتے چلو رضوانؔ
ہوا کی چال میں ممکن ہے کچھ لچک آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.