نہ سنے جب کوئی فریاد تو فریاد نہ کر
نہ سنے جب کوئی فریاد تو فریاد نہ کر
عزت نفس بڑی چیز ہے برباد نہ کر
شکوۂ جور و تغافل دل ناشاد نہ کر
وہ تجھے بھول گیا تو بھی اسے یاد نہ کر
دم نکلتا ہے نکل جائے بلا سے بلبل
آشیانے کے لئے منت صیاد نہ کر
کھینچ کر منہ سے زباں توڑ کے دونوں بازو
یوں تو صیاد گرفتار کو آزاد نہ کر
ہم وفا کیش وفادار رہیں گے لیکن
اے جفا کوش جفا کر مگر ایجاد نہ کر
باغباں کاش کہے فصل خزاں سے اتنا
دولت حسن خداداد کو برباد نہ کر
آپ کے خوف ہیں بے لوث ہیں جب بندہ نواز
پھر یہ کیوں کہتے ہیں شاغلؔ سے کہ فریاد نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.