نفاذ نظم پر اصرار ہے ایسا نہیں لگتا
نفاذ نظم پر اصرار ہے ایسا نہیں لگتا
گلستاں میں کوئی سرکار ہے ایسا نہیں لگتا
یہاں ہر جیب میں خوابوں کی زر مہریں کھنکتی ہیں
یہ دنیا درد کا بازار ہے ایسا نہیں لگتا
ہم اپنی جھونک میں آگے کی جانب بڑھتے جاتے ہیں
ہمارے سامنے دیوار ہے ایسا نہیں لگتا
سر پندار سے پائے جنوں کا ربط غائب ہے
یہ پیڑھی برسر پیکار ہے ایسا نہیں لگتا
میں جیسے ایک راہ سست رو کی سیر کرتا ہوں
مری رانوں تلے رہوار ہے ایسا نہیں لگتا
امڈ کے آیا تو ہے ابر گریہ مطلع جاں سے
مگر یہ صاعقہ بردار ہے ایسا نہیں لگتا
بہ یک جست تصور بزم جاناں میں پہنچتا ہے
یہ ارشدؔ ہجر کا بیمار ہے ایسا نہیں لگتا
- کتاب : Sadaa-e-aabju (Pg. 43)
- Author : Arshad Abdul Hameed
- مطبع : Arshad Abdul Hameed (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.