نہیں بد بھی نہیں اچھا اگرچہ
اسے سمجھی نہیں دنیا اگرچہ
مگر ہم سہتے سہتے سہہ گئے ہیں
جدائی تھی بڑا صدمہ اگرچہ
دکاں پر بیٹھتے تو ہیں تمہاری
نہیں لیتے ہیں ہم سودا اگرچہ
مگر پھر بھی بہت بکھرا پڑا ہوں
کیا خود کو بہت یکجا اگرچہ
تمھارے کام آنے کا نہیں ہے
تمہارے پاس ہے پیسہ اگرچہ
مگر تم سا کہاں سے مل سکے گا
یہاں ہر کوئی ہے تم سا اگرچہ
مگر ہم لازماً پوچھیں گے اس کو
ہمیں اس نے نہیں پوچھا اگرچہ
مگر ہر بار توڑی تیری خاطر
بہت ہم نے بھی کی توبہ اگرچہ
ہے میرے ساتھ لشکر وسوسوں کا
بظاہر ہوں بہت تنہا اگرچہ
مگر اس میں نہیں ہے لو ذرا بھی
مری آنکھوں کا ہے تارا اگرچہ
مگر اس پر گزارہ ہے ہمارا
تمہارا پیار ہے تھوڑا اگرچہ
مگر رسوائی کے زمرے میں ہے وہ
ہر اک سو ہے ترا چرچا اگرچہ
مگر کھانا ہے مجبوری ہماری
محبت ہے نرا دھوکا اگرچہ
بتا دیتے ہیں چہرے کی زبانی
ہمارے لب پہ ہے تالا اگرچہ
چلو اپنا شریک رزق تو ہے
نہیں وہ کام کا بندہ اگرچہ
ہمیں سیراب کرنے سے ہے قاصر
ہمارے دل میں ہے دریا اگرچہ
اسے پھر بھی نہ حاصل کر سکے ہم
ہماری دسترس میں تھا اگرچہ
نہیں ٹھہرا وہ ٹھہرا ہی نہیں ہے
کیا ہم نے بہت گریہ اگرچہ
مگر اچھی طرح کب دیکھ پائے
اسے ہم نے بہت گھورا اگرچہ
تعلق بے رخی کا تو ہے موجود
نہیں ان سے مرا رشتہ اگرچہ
چلاتا ہے خدائے پاک نامیؔ
زیادہ ہے مرا خرچہ اگرچہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.