نہیں ہوتا عبور بحر غم آساں نہیں ہوتا
نہیں ہوتا عبور بحر غم آساں نہیں ہوتا
کبھی کشتی نہیں ہوتی کبھی ساماں نہیں ہوتا
جسے فکر مآل گردش دوراں نہیں ہوتا
اسے انساں نہیں کہتے ہیں وہ انساں نہیں ہوتا
نہیں ہوتا دل ناشاد کا درماں نہیں ہوتا
کسی صورت نہیں ہوتا کسی عنواں نہیں ہوتا
منور جس کے دل میں عارض جاناں نہیں ہوتا
مری دانست میں وہ حافظ قرآں نہیں ہوتا
یہاں دل ہی نہیں رکھتے کہ ارمانوں کا جھگڑا ہو
خدا جانے کہ کیا ہوتا ہے کیا ارماں نہیں ہوتا
طریقت کی خبر کیا اس کو وہ کیا معرفت جانے
کبھی واعظ شریک محفل رنداں نہیں ہوتا
یہ پچھلی شب کے آنسو بھی عجب تاثیر رکھتے ہیں
کبھی محروم رحمت دیدۂ گریاں نہیں ہوتا
نمایاں ہوں گنہ گاروں میں لیکن پھر بھی نادم ہوں
تری شان کریمی کے کوئی شایاں نہیں ہوتا
سبھی کچھ ہے غم و اندوہ و یاس و حسرت و ارماں
ترا عاشق گدائے بے سر و ساماں نہیں ہوتا
تری رحمت کے موتی بن کے برسے جب کبھی برسے
سرشک آلود عصیاں کار کا داماں نہیں ہوتا
ہمیشہ عافیت ہی باعث آفات ہوتی ہے
جہاں ساحل نہیں ہوتا وہاں طوفاں نہیں ہوتا
گدائے مے کدہ ہوں دو جہاں ہیں میرے دامن میں
مجھے تو شکوۂ کوتاہیٔ داماں نہیں ہوتا
نہیں ملتا جسے فیض جناب ساقیٔ کوثر
میسر اس کو شاغلؔ بادۂ عرفاں نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.