نمی تھی آنکھ میں لیکن اک اعتماد بھی تھا
نمی تھی آنکھ میں لیکن اک اعتماد بھی تھا
مجھے تو حوصلہ جینے کا اس کے بعد بھی تھا
بجھے ہوئے در و دیوار جانتے ہوں گے
کبھی یہاں ترے جلووں کا انعقاد بھی تھا
وہ ایک اسم طوالت جو شب کی کاٹ سکے
وہ اسم عالم وحشت میں مجھ کو یاد بھی تھا
خزاں نصیب سہی آج شاخسار حیات
ہوا کا آنا کبھی صحن دل میں سعد بھی تھا
ستارہ دیکھ کے نکلی تھی میں سفر کے لئے
مگر ستارے کو تقدیر سے عناد بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.