نقش قدم ملے جو ترے چل کے سر سے ہم
نقش قدم ملے جو ترے چل کے سر سے ہم
اکثر گزر گئے ہیں تری رہ گزر سے ہم
ہیں بے نیاز تندہیٔ چارہ گر سے ہم
بے خود رہے عنایت درد جگر سے ہم
سمجھے جہاں کو اپنا بڑے کر و فر سے ہم
دیکھے گئے ہمیشہ پرائی نظر سے ہم
نقش قدم سے چمٹے تری رہ گزر سے ہم
پر تیری دید کو رہے ترسے کے ترسے ہم
ہم دیکھتے ہیں تم کو ہماری نگاہ سے
غیروں کو دیکھتے ہیں تمہاری نظر سے ہم
محفوظ کر لے اپنے لئے غم گساریاں
صیاد با خبر ہیں ترے خیر و شر سے ہم
تم کو سمجھ کے تم ستم اپنے پہ ڈھا لئے
کس درجے بے خبر ہیں ہماری خبر سے ہم
اللہ شیخ جی کو تو جنت کرے نصیب
وابستہ صبح و شام رہیں ان کے در سے ہم
لاتے نہ تیرے عشق میں شکوے زبان پر
آپ اپنے کو سمجھتے اگر پیشتر سے ہم
ہم تیرے ہو کے بزم میں تیری نہ رہ سکے
محفل تھی تیری آنکھ سی تیری نظر سے ہم
یا پار ہوں گے چیر کے یا ڈوب جائیں گے
ساحل پہ رک نہ جائیں گے طوفاں کے ڈر سے ہم
نکلی ہوئی دعائیں ابھی جستجو میں ہیں
شاید بعید تر ہیں مقام اثر سے ہم
نظروں سے سب کی گر گئے پروا نہ تھی ہمیں
لیکن غضب ہے گرتے ہیں اپنی نظر سے ہم
کیا حشر ہونے والا ہے دیکھیں گے اے ذکیؔ
بیٹھے ہیں دل لگا کے کسی فتنہ گر سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.