نشاط درد کے موسم میں گر نمی کم ہے
نشاط درد کے موسم میں گر نمی کم ہے
فضا کے برگ شفق پر بھی تازگی کم ہے
سراب بن کے خلاؤں میں گم نظارۂ سمت
مجھے لگا کہ خلاؤں میں روشنی کم ہے
عجیب لوگ ہیں کانٹوں پہ پھول رکھتے ہیں
یہ جانتے ہوئے ان میں مقدری کم ہے
نہ کوئی خواب نہ یادوں کا بیکراں سا ہجوم
اداس رات کے خیمے میں دل کشی کم ہے
میں اپنے آپ میں بکھرا ہوا ہوں مدت سے
اگر میں خود کو سمیٹوں تو زندگی کم ہے
کھلی چھتوں پہ دوپٹے ہوا میں اڑتے نہیں
تمہارے شہر میں کیا آسمان بھی کم ہے
پرانی سوچ کو سمجھیں تو کوئی بات بنے
جدید فکر میں احساس نغمگی کم ہے
کہاں سے لاؤ گے اے رندؔ معتبر مضمون
غزل میں جبکہ روایت کی چاشنی کم ہے
- کتاب : bujht-e-lamhon ka dhuvan (Pg. 24)
- Author : pp srivastv rind
- مطبع : niralii duniya publication (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.