نظر سے سب کی پنہاں ہے جو انداز نظر اپنا
نظر سے سب کی پنہاں ہے جو انداز نظر اپنا
کہیں مٹی میں مل جائے نہ سب کسب ہنر اپنا
محیط سوز عالم ہے اگر سوز ہنر اپنا
بقدر وسعت دل چاہئے درد جگر اپنا
غزل گوئی کی تہمت کیوں مرے ذوق جنوں پر ہے
نہیں منت کش رسم ہنر ذوق ہنر اپنا
ہر اک کا درد ہی باعث اگر ہے درد کا اپنے
کہاں تک چارہ جوئی کر سکے گا چارہ گر اپنا
پئے توسیع فن دار و رسن ہیں منتظر میرے
بہت منت کش توفیق دشمن ہے ہنر اپنا
قدم صدیوں کے اوپر ہیں نظر صدیوں سے آگے ہے
نئی تعمیر میں سرمست ہے ذوق ہنر اپنا
یہی اک انتقام اپنا بہت کافی ہے دنیا سے
اگر غصہ میں دنیا سے چھپا رکھوں ہنر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.