نکل گیا ہے کوئی مار دھاڑ کرتے ہوئے
نکل گیا ہے کوئی مار دھاڑ کرتے ہوئے
بھری پری مری آنکھیں اجاڑ کرتے ہوئے
یہ رت جگے سر وحشت گھسیٹتے ہیں مجھے
میں لوٹتی ہوں کتابوں کو آڑ کرتے ہوئے
عجیب طرز ہنر پر اڑے ہیں لوگ یہاں
بناؤ سیکھ رہے ہیں بگاڑ کرتے ہوئے
نہ جانے کون سی رائی عدو کے ہاتھ لگی
کہ نیم جان ہے اس کو پہاڑ کرتے ہوئے
چٹان جیسا تعلق بھی ٹوٹ جاتا ہے
ذرا سی درز کو گہری دراڑ کرتے ہوئے
ہمیں یہ کیسا درندہ صفات دور ملا
گزر رہا ہے بہت چیر پھاڑ کرتے ہوئے
یہاں وہاں کے فریبوں سے ٹوکری بھر لی
ادھر ادھر سے خوشی کا جگاڑ کرتے ہوئے
ادل بدل میں ہی خیمے تباہ کر ڈالے
یہاں نہ گاڑ وہاں سے اکھاڑ کرتے ہوئے
بھڑک رہے ہو مسلسل سر سکوت و سخن
کسی حسد میں خیالوں کو بھاڑ کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.