اوڑھ کر درد کی اس دھوپ کو جلتے رہیے
اوڑھ کر درد کی اس دھوپ کو جلتے رہیے
خار مل جائیں تو پھر خاروں پہ چلتے رہیے
زندگی سے ہے پرے چاہ کی پرچھائیاں
رات دن درد کے سناٹوں میں پلتے رہیے
ایک شو بن کے تمہیں جینا پڑے گا ہر دن
زہر جتنا بھی ملے اس کو نگلتے رہیے
آپ سے کوئی بھی امید نہیں مرہم کی
آپ تو صرف نمک زخموں پہ ملتے رہیے
اور بڑھ جائے گی کچھ رنگ حنائی اس کی
بس ہتھیلی پہ لہو کو مرے ملتے رہیے
آپ کے نام سے منسوب ہو غزلیں میری
لفظ بن کر مرے اشعار میں ڈھلتے رہیے
خود بخود ہار کے انصاف چلا جائے گا
صرف تاریخ پہ تاریخ بدلتے رہیے
آستینوں میں انہیں پالتے رہیے لیکن
ان سپولوں کے ذرا پھن بھی کچلتے رہیے
منزلیں دور ہیں پر حوصلہ رکھیے ارمانؔ
آپ کا فرض مسافت ہے تو چلتے رہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.