پڑا ہوا تھا یہ کب سے صنم ادھر پردا
پڑا ہوا تھا یہ کب سے صنم ادھر پردا
اڑا گئی ہے ہوا آج یہ کدھر پردا
ہے ابتدا یہ محبت کی تم سمجھ لیتے
بجھا بجھا سا ہی رہنے لگے اگر پردا
قرار آتا کہاں ہے بنا انہیں دیکھے
شریف اتنا ہوں لگتا ہے معتبر پردا
اتار کر ذرا اپنا نقاب وہ رکھ دیں
ادھر ادھر بھی اڑے جائے پھر ٹھہر پردا
نبھا رہا تھا ابھی ساتھ کل تلک وہ بھی
ہوا چلی تو ہوا ہے کدھر کدھر پردا
نگاہ ہم نے جہاں سے چھپا کے رکھا ہے
چرا چرا کے نظر دیکھا تھا مگر پردا
چھپی ہوئی ہے کسی دردمند کی غیرت
ہے قیمتی سا لگے ہم کو مال زر پردا
گناہ کوئی کہے ہم ثواب کہتے ہیں
نظر سے چومتے عاقبؔ ہزار گر پردا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.