پس غبار ہوس رات ڈھلتی رہتی ہے
نشے میں چور پگھلتی مچلتی رہتی ہے
خبر یہی ہے کہ آغوش ہجر میں پہروں
تمہاری یاد بھی پہلو بدلتی رہتی ہے
یہ میں نے دیکھا ہے اکثر پھٹی پرانی حیات
سر دریچۂ شب ہاتھ ملتی رہتی ہے
قفس سے ہم بھی نکلنے کو کب سے ہیں بے تاب
مگر وہ ساعت آخر جو ٹلتی رہتی ہے
وہ رنگ رنگ بہاراں ہے کھلتا رہتا ہے
وہ شاخ شاخ ثمر ور ہے پھلتی رہتی ہے
ہے ایک کار زیاں شہر شہر در بدری
مگر یہی کہ طبیعت بہلتی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.