پھر کسی حادثے کا در کھولے
پھر کسی حادثے کا در کھولے
پہلے پرواز کو وہ پر کھولے
جیسے جنگل میں رات اتری ہو
یوں اداسی ملی ہے سر کھولے
پہلے تقدیر سے نمٹ آئے
پھر وہ اپنے سبھی ہنر کھولے
منزلوں نے وقار بخشا ہے
راستے چل پڑے سفر کھولے
جو سمجھتا ہے زندگی کے رموز
موت کا در وہ بے خطر کھولے
ہے کنولؔ خوف رائیگانی کا
کیسے اس زندگی کا ڈر کھولے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 662)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.