پھر نغمہ ریز ابر بہاراں ہے آج کل
دلچسپ معلومات
اکل ہند مشاعرہ و اردو کانفرنس بنگلور میں 30نومبر1942کو پڑھی گئی
پھر نغمہ ریز ابر بہاراں ہے آج کل
پھر چاک دل بقدر گریباں ہے آج کل
رنگینیٔ بہار کا اللہ رے فسوں
ساز دل شکستہ غزل خواں ہے آج کل
پھر میں ہوں اور محفل جاناں کی آرزو
پھر مہرباں سیاست درباں ہے آج کل
وہ سجدہ جو بہائے دو عالم سے ہے گراں
میری جبین شوق میں غلطاں ہے آج کل
یہ ابر یہ ہوا یہ برستی ہوئی شراب
کافر ہے سخت وہ جو مسلماں ہے آج کل
ساقی نے وا کیا در مے خانۂ حیات
فطرت کی چشم مہر پشیماں ہے آج کل
میں اور دور ساغر و مینا ہے ان دنوں
آنکھیں ہیں اور تصور جاناں ہے آج کل
پہلے بھی عطر بیز نسیم بہار تھی
کس کی شمیم زلف پریشاں ہے آج کل
بھاتی نہیں ہے دل کو کسی ساز کی صدا
نغموں کا ہر نفس میں وہ طوفاں ہے آج کل
ژولیدگی نہ پوچھ فضاؤں میں ہم نشیں
خوشبوئے زلف دوست پریشاں ہے آج کل
ہر جلوہ حیات بقدر نشاط و رنگ
منت کش تبسم جاناں ہے آج کل
اے روح درد و شاد یہ تیرا ہی فیض ہے
جوہرؔ جو اس ادا سے غزل خواں ہے آج کل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.