پھر سماعت کو بھی بھاتا ہے ردم ترتیب سے
پھر سماعت کو بھی بھاتا ہے ردم ترتیب سے
ہو اگر اس میں ترے لہجے کا دم ترتیب سے
تجھ سے ملتے ہی یوں کھل جاتے ہیں ہم ترتیب سے
جوں ہو پت جھڑ میں بہاروں کا جنم ترتیب سے
ایک اک کر کے کریں گے پیش سب فرمائشیں
یعنی ڈھائے جائیں گے تم پر ستم ترتیب سے
ہو دل مفلس میں خوباں کو سکوں کیسے کہ ہے
لا محالہ دھڑکنوں کا زیر و بم ترتیب سے
یار بے ڈھنگا چلن اچھا نہیں ہے زیست میں
ہم اصولی ہیں اٹھائیں گے قدم ترتیب سے
موت برحق تو ہے لیکن اک قرینے کی طرح
خود کو میں لے کر گیا سوئے عدم ترتیب سے
جوس چائے ناشتہ پھر کرتے ہیں کچھ دوڑ دھوپ
جب امیری ہو تو بھرتا ہے شکم ترتیب سے
راستے ہموار ہوتے ہی نہیں میرے لیے
ٹھوکریں کھا کے بنا ہوں میں تہم ترتیب سے
عہد فرقت چند آنسو اور ہچکی موت کی
وقت رخصت ہے سو نکلے ہے نسم ترتیب سے
زندگی میں صرف بچپن کو میسر ہے سکوں
پھر جوانی اور ضعیفی ہیں الم ترتیب سے
چار عنصر یوں تو ہیں تخلیق انساں میں مگر
پانچواں دکھ مجھ میں شامل ہے بہم ترتیب سے
سب کی سنتا تھا کبھی روداد علویؔ شوق سے
جھوٹ سن سن کے بنا ہے یہ اصم ترتیب سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.